MIANA LIBRARY LOGO
molana moeen ul deen lkhvi bio

sheikh ul islam molana moeen ul deen lakhvi biography | مولانا معین الدین لکھوی :: تعارف و خدمات

in BLOG, تاریخ, سوانح on September 13, 2024

تحریر: عطاءالرحمن امین

sheikh ul islam molana moeen ul deen lakhvi biography

شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ کو تمام عالم اسلام کے حکمران قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور بھرپور طریقے سے حضرت کا استقبال کرتے جو حکمران حضرت کے پاس آتے حضرت بھی خندہ پیشانی سے ملتے ۔ امارت کے اعتبار سے شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ کامیاب امیر جماعت تھے۔ بطل حُریت سید محمد داؤد غزنویؒ اور مولانا اسمعیل سلفیؒ کے بعد مرکزی جمعیت اھلحدیث پاکستان کے تقریبا 20 سال تک بلا شرکت غیرے امیر رھے پھر جماعتی الیکشن میں بھی حضرت جیتے اور حلقہ 140سے بھی حضرت الیکشن جیتے ؟ لیکن ھونی کو کون ٹال سکتا تھا پہلی دفع جماعت دو حصوں میں تقسیم ھو گئ😢😪😭 جو حضرت کی آخری زندگی تک کئ گروپس میں تقسیم در تقسیم ھوتی گئ😢😪😭 بالآخرعلامہ پروفیسر سینیٹر ساجد میر حفظہ اللہ تعالی جامعہ محمدیہ اوکاڑا تشریف لاۓ اور اپنے قائد شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ کو بھرپور اصرارکی بنا پر مرکزی جمعیت اھلحدیث پاکستان کا سرپرست اعلی منتخب فرمایا شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ نے بھی مرکزی جمعیت اھلحدیث لکھوی گروپ کو مرکرزی جمعیت اھلحدیث پاکستان میں ضم کر دیا۔ جو حضرت کی وفات سے لیکر آج تک یہ سلسلہ جاری ھے الحمد للہ۔ کارنامے۔ شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ نے اپنے حلقے کی عوام کی تو خدمت بھرپور انداز سے کی ھی تھی لیکن ایک شیخ الاسلام کا عظیم کارنامہ تھا جس کی دنیا آج تک معترف ھے۔ حضرت مدارس عربیہ کے مستقبل کے لیے فکر مند رھتے اور مدارس عربیہ کے لیے کچھ کر گزرنے کی تمنا رکھتے ۔ بلآخر جرنل ضیاءالحق کو قائل کرنے میں کامیاب ھو گۓ اور مدارس عربیہ کا متفقہ بورڈ وفاق المدارس کو منظور کروایا اور پھر تمام مسالک کے پانچ وفاق وجود میں آۓ شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ نے وفاق المدارس کی شہادت العالمیہ فی العلوم العربیہ والاسلامیہ کی ڈگڑی کو ھائر ایجوکیشن کمیشن سے ایم اے عربی اور ایم اے اسلامیات کے مساوی منوانے میں کامیاب رھے؟ جس کے نتیجے میں پاکستان کے ہزاروں سکولوں اور کالجز میں وفاق المدارس کی ڈگڑی پر اساتذہ بھرتی ھوۓ۔ ایثار۔ ۱جب حضرت نے وفاق المدارس کو منظور کروایا تو وفاق المدارس السلفیہ کا صدر مقام(مرکزی آفس) جامعہ محمدیہ اوکاڑا میں بننا تھا ۔ مولانا معین الدین لکھویؒ نے ایثار کی عظیم مثال قائم کی اور اپنے ادارہ جامعہ محمدیہ اوکاڑا کی بجاۓ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں صدر مقام (مرکزی آفس) کے لیۓ سائن فرماۓ ۔ اور دنیا کو بتا دیا کہ ایک امیر جماعت اور وفاق المدارس کے موجد اور ایک ایم این اۓ کے ھوتے ھوۓ بھی مرکزی بورڈ اپنے ادارہ کی بجاۓ جماعت کے دوسرے ادارہ میں بننے کو ترجیع دے کر عظیم مثال قائم کر گۓ۔ ۲ جامعہ سلفیہ اسلام آباد کی زمین حضرت نے خریدی اور اس ادارہ کو بنانے میں حضرت کا کلیدی کردار تھا اپنے نام لگوانے کی بجاۓ جامعہ سلفیہ اسلام آباد جماعت کے حوالے کیا سبحان اللہ العظیم۔ اعتدال ۔ شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ بہت ھی معتدل شخصیت کے مالک تھے حضرت نے خطبہ جمعہ کے لیے ڈاکٹر اسرار احمدؒ کو جامعہ محمدیہ اوکاڑا میں مدعو فرمایا تھا اور میں نے خود وہ خطبہ جمعہ حضرت کے ساتھ ڈاکٹر اسرار احمدؒ کا سماعت کیا تھا ۔ آج اگر ایسا ھوتا تو فتوے حرکت میں آجاتے؟ حضرت کے اعتدال کی وجہ سے اوکاڑا شہر کی کثیر تعداد میں دوسرے مسالک کے لوگ حضرت کے پیچھے نماز ادا فرماتے۔ اور ہزاروں لوگ شرک و بدعت سے تائب ھو کر توحید وسنت کو اپنانے والے بن گۓ۔ الحمد للہ رب العالمین اوکاڑا شہر کے ایک معروف ڈاکٹر صاحب جن کا نام ڈاکٹر ذاکر حُسین تھا سیاسی اعتبار سے جماعت اسلامی کے ساتھ تعلق رکھتے تھے اور مسلکا اھل تشیع کے ساتھ تعلق رکھتے تھے لیکن عصر کی نماز ھمیشہ جامعہ محمدیہ اوکاڑا میں شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ کے پیچھے ادا کرتے تھے۔ اس وقت اوکاڑا شہر امن کا گہوارہ تھا کوئ شیعہ سنی لڑائ نہیں تھی شیعہ حضرات بظاھر صحابہ کرامؓ کو گالیاں نہیں دیتے تھے جو کچھ تھا ان کے اندر ھی تھا بہت سارے اھل تشیع کے لوگ بچوں کے لیے قرآن کریم کی تعلیم کے لیے سنی قرآء کرام کی خدمات لیتے۔ 1980 کے بعد حالات خراب ھوۓ مختلف جماعتیں بنی کافر کافر کے نعرے لگے جو اندر تھا وہ باھر آگیا اور امن عامہ کے حالات یکسر بدل گۓ فرقہ واریت آپسی جھگڑے قتل و غارت عروج پر پہنچ گۓ😢😪😭 شیخ الاسلام مولانا معین الدین لکھویؒ کو جرنل ضیاءالحق نے مفکر اسلام کے خطاب کے ساتھ ساتھ تمغہ امتیاز سے بھی نوازا۔ شیخ الاسلام طلباء کرام کو عقیدہ توحید٫ اسوہ رسولﷺ پر چلنے کی وصیت فرماتے امھات المؤمنین صحابہ کرامؓ کے ساتھ ساتھ اھلبیتؑ سے محبت کا درس دیتے ۔ ائمہ اربعہ سمیت ائمہ محدثین کا احترام کرنے کا درس دیتے۔ شیخ الاسلام کے ہزاروں شاگرد ھیں لیکن جنہوں نے کمال شہرت پائ ان کے اسماۓ گرامی شیخ الحدیث والتفسیر علامہ عبداللہ امجد چھتویؒ شیخ الحدیث والتفسیر علامہ عبدالحلیمؒ شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبدالسلام بھٹوی صاحب شیخ الحدیث والتفسیر علامہ حافظ عبدالعزیز علوی صاحب شیخ الحدیث والتفسیر علامہ عبدالغفار اعوان ثم مدنی شیخ الحدیث والتفسیر ڈاکٹر عبدالکبیر محسن صاحب شیخ القراء قاری محمد یوسف لکھوی رحمہ اللہ تعالی علامہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری صاحب علامہ حافظ حسن محمود کمیرپوری صاحب فضیلت الشیخ مولانا منیر قمر صاحب پروفیسر ڈاکٹر حافظ عبدالوحید صاحب امریکہ ڈاکٹر زعیم الدین عابد لکھوی مھتمم جامعہ محمدیہ اوکاڑا پروفیسر ڈاکٹر محمد حمود لکھوی صاحب پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی صاحب پروفیسر ڈاکٹر محمد زید لکھوی صاحب مولانا منیر قاسم برطانیہ مولانا رفیق عابد مدنی برطانیہ مولانا عبدالکریم ثاقب برطانیہ قاری محمد خالد مجاھد صاحب قاری بنامین عابد صاحب وغیرھم بالآخر علم و عرفان کا سورج 29 جنوری 2012 کو غروب ھو گیا۔ وھی آبلے ھے وہی جلن کوئ سوز دل میں کمی نہیں جو لگا کے آگ چلے گۓ وہ لگی ھوئ ھے بجھی نہیں